ساجد علی سدپارہ، نائلہ کیانی اور شہروز کاشف نےسر فخر سے بلند کردیا
ساجد علی سدپارہ، نائلہ کیانی اور شہروز کاشف نے تاریخ رقم کردی ہے۔تینوں کوہ پیمائوںنے نیپال میں دنیا کی دسویں بلند ترین چوٹی ماؤنٹ اناپرنا سر کر کے تاریخ رقم کی ۔
نائلہ کیانی یہ پہاڑی سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔ شہروز کاشف یہ پہاڑی سر کرنے کے بعد 11 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے کم عمر ترین کوہ پیما بن چکے ہیں۔دو روز قبل ساجد علی سدپارہ نے ماؤنٹ اناپرنا بغیر آکسیجن اور پورٹر کے سر کی تھی ۔
نائلہ کیانی آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلند چار چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔ساجد علی سدپارہ اپنے والد علی سدپارہ کے خواب کی تکمیل میں مصروف ہیں۔
نائلہ کیانی:
نائلہ کیانی کا تعلق صوبہ پنجاب میں راولپنڈی شہر کے علاقے گجر خان کے ایک قدامت پسند خاندان سے ہے۔انہیں بچپن سےہی مہم جوئی کا شوق تھا۔انہوںنے شادی اور دو بچوں کی پیدائش کے بعد کوہ پیمائی کا آغاز گیشابرم ٹو کو فتح کر کے کیا تھا۔ آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹی فتح کر کے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔
نائلہ کیانی گیارہویں بلند ترین چوٹی گیشربرم ون،گیشربرم ٹو اور کے ٹو کو بھی سر کرچکی ہیں۔ ان کی شوق کی تکمیل کی راہ میں خاندان کبھی حائل نہیں ہوا۔نائلہ 8 ہزار میٹر سے بلند 4 چوٹیاں سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں، وہ اس سے قبل کے ٹو، گیشربرم ون اور گیشربرم ٹو سر کرچکی ہیں۔
شہروز کاشف:
شہروز دنیا کی پہلی اور دوسری بلند ترین چوٹیوں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو کو پہلے ہی سر کر چکے ہیں۔شہروز کاشف 8 ہزار میٹر سے بلند 11 چوٹیاں سر کرنے والے دنیا کے کم عمر کوہ پیماء بن گئے، وہ11 بلند چوٹیاں سر کرنے والے دوسرے پاکستانی کوہ پیما ہیں۔
شہروز کاشف وہ اگلے مرحلے میں داؤ لاگیری کی چوٹی کو سر کریں گے۔نوجوان کوہ پیما اس سے قبل براڈ پیک، ایوریسٹ، کے ٹو، مناسلو ، کنچنگجونگا، لوٹسے، مکالو ، نانگا پربت، گیشربرم ون اور ٹو سر کرچکے ہیں۔
ساجد سدپارہ:
پاکستانی کوہ پیما ساجد سدپارہ اپنے والد محمد علی سدپارہ کے خواب کی تکمیل میں مصروف ہیں جو 2021 میں کے ٹو سر کرتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔
وہ ماؤنٹ اناپرنا کی چوٹی بغیر آکسیجن اور کسی بھی مدد کے سر کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین نوجوان بن گئے ہیں۔







تینوں کوہ پیماؤں نے پاکستان کا نام روشن کیا ہے
ReplyDelete